Monday, June 1, 2020

دبئی میں اگلے 6ماہ کے دوران 70فیصد کمپنیاں بند ہوجائیں گی

اگلے ایک ماہ میں آدھے سے زیادہ ہوٹل اور ریسٹوران بند ہونے کا اندیشہ ہے، ٹرانسپورٹ اور سیاحت کا 75فیصد کاروبار بھی خطرے میں ہے: سروے رپورٹ

سامنے آگئی

دبئی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 01 جون2020ء) دبئی میں اگلے 6ماہ کے دوران 70فیصد کمپنیاں بند ہوجائیں گی، دبئی میں اگلے ایک ماہ میں آدھے سے زیادہ ہوٹل اور ریسٹوران بند ہونے کا اندیشہ ہے جبکہ ٹرانسپورٹ اور سیاحت کا 75فیصد کاروبار بھی خطرے میں ہے۔ دبئی میں ہوٹلوں اور ٹرانسپورٹ کمپنیوں سمیت 1228سی ای اوز سے کیے گئے سروے میں یہ رپورٹ سامنے آئی ہے کہ دبئی میں اگلے 6ماہ کے دوران 70فیصد کاروبار ختم ہوجائے گا۔ مالکان کا کہنا ہے کہ کورونا وبا کی وجہ سے کاروبار ٹھپ ہوچکا ہے۔ جن 70فیصد ملکان نے کاروبار ختم ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا ہے ان میں سے 27فیصد کا خیال ہے کہ اگلے ایک ماہ کے دوران انکا کاروبار بن ہوسکتا یے جبکہ 47فیصد کا ماننا ہے کہ انکا کاروبار اگلے 6ماہ میں ختم ہوسکتا ہے۔

سیاحت اور ٹرانسپورٹ کے شعبے سے تعلق رکھنے والی 70فیصد کمپنیوں کا خیال ہے کہ اگلے 6ماہ میں انکا کاروبار ختم ہوجائے گا تاہم 30فیصد کمپنی مالکان کا ماننا ہے کہ وہ اس وقت کو گزار لیں گے اور آنے والے وقت میں انکا کاروبار بڑھے گا۔

سروے منعود کرونے والے ادارے کا کہنا ہے کہ انہوں نے دبئی مین مارچ اور اپریل کے لاک ڈاؤن کے بعد 2لاکھ45ہزار کمپنیوں میں سے 1228سے سروے کیا جس کے بعد ادارے کا خیال ہے کہ آنے والے ہفتوں میں کاروباری حلقوں کا اعتماد بہتر ہوگا اور کاروبار بڑھے گا۔ تاہم فی الحال متحدہ عرب امارات میں باقی دنیا کی طرح کاروبار میں مندی کا رجحان قائم ہے، ملازمین کو نوکریوں سے فارغ کیا جارہا ہے اور تنخواہوں میں بھی کمی کی جارہی ہے۔ واضح رہے کہ اب تک متحدہ عرب امارات میں کورونا کیسز کی تعداد 34ہزار سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ اب تک 264کورونا مریض جان کی بازی ہارچکے ہیں۔اب تک 17ہزار932مریض صحتیاب بھی ہوچکے ہیں۔

'سندھ میں کرونا کے مریضوں کو 15 لاکھ روپے لیکر ہسپتالوں میں داخل کیا جارہا ہے''

سندھ کے حالات دن بدن خراب ہوتے جارہے ہيں، بلاول بھٹو زرداری کب جاگيں گے: پی ٹی آئی رہنما خرم شير زمان

راچی ( اردو پوائنٹ اخبارا تازہ ترین یکم جون 2020ء ) ''سندھ میں کرونا کے مریضوں کو 15 لاکھ روپے لیکر ہسپتالوں میں داخل کیا جارہا ہے'' پاکستان تحریک انصاف کے رہنما خرم شير زمان نے سندھ حکومت پر الزام لگایا ہے کہ سندھ کے ہسپتالوں میں لاکھ روپے ليکر کرونا وائرس کے مريض کو داخل کيا جارہا ہے۔ انہوں نے آج کراچی میں پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کے حالات دن بدن خراب ہوتے جارہے ہيں، بلاول بھٹو زرداری کب جاگيں گے، وفاق کو چاہئے کہ سندھ کو ٹیک اوور کرلے۔ انہوں نے لاک ڈاؤن سخت کرنے پر سندھ حکومت کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایسا کیا گیا تو عوام کا ہاتھ سندھ کے حکمرانوں کے گريبان پر ہوگا۔ خرم شیر زمان کا کہنا تھا کہ عوام ٹیسٹ کیلئے دھکے کھا رہے ہیں۔

ہر سرکاری ہسپتال میں کورونا ٹیسٹ بھی نہیں کیا جا رہا ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے آگاہی پیدا نہیں کی گئی ، انہیں معلوم ہی نہیں کہ کورونا ٹیسٹ کہاں سے کرانا ہے ۔

ڈی این اے ٹیسٹ میں بھی سندھ حکومت نے بُرا حال کیا ہے۔ طیارہ حادثہ میں جاں بحق افراد کے لواحقین دھکے کھا رہے ہیں۔ خرم شیر زمان نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کہا پر غائب ہیں انا کے نام کے لاپتہ پوسٹر لگانے چاہیے ۔ خرم شیر زمان نے کہا کہ ہسپتال میں ہونے والی مار دھار کی بھی وجہ ہے۔ ایک فیملی کی جانب سے مجھے رابطہ کیا گیا اور بتایا کہ عزیز 20 دن سے بیمار تھا انتقال پر کہا گیا کہ کورونا کا مریض ہے لاش نہیں دے سکتے۔ ہسپتالوں میں جگہ ختم ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ ملک کی کرپٹ ترین حکومت ہے۔اس سےقبل پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ صوبہ سندھ مسائل ختم ہونے کا نام ہی نہیں لیتے، یہاں روز نئے مسائل کھڑے ہوتے ہیں، وزیر اعلی مسائل حل کرنے کے بجائے تنقید کرتے رہتے ہیں،آصف زرداری اور بلاول زرداری دو ڈھائی ماہ سے غائب ہیں،سندھ کی عوام کا برا حال ہے،سندھ میں بے روزگاری کی لہر ہے، آصف زرداری کہاں ہیں، المیہ ہے پی پی پی وزراء ٹی وی کے سامنے بیٹھ کر شوگر ملز پر بات کر رہے ہیں،ہم لاک ڈائون کی بھرپورمخالفت کرتے ہیں،اب عوام کو لاک ڈائون کے خلاف سڑکوں پر آنا ہوگا۔

ہمند اور بھاشا ڈیموں کی تعمیر کی تکمیل کی ممکنہ تاریخ بتا دی گئی

مہمند ڈیم کا پہلا یونٹ 2024 میں آپریشنل ہو جائے گا، جبکہ بھاشا ڈیم جولائی 2028 میں مکمل ہوگا: چیئرمین واپڈا


سلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 01 جون2020ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے بیرون ملک سے ڈیمز فنڈ میں آنے والی رقوم کی تفصیلات اسٹیٹ بینک سے طلب کر لی ۔پیر کو سپریم کورٹ میں دیا مہر بھاشا مہمند ڈیم کیس کی سماعت ہوئی ۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ مہمند ڈیم کی منظوری سی ڈی ڈیبلو پی کے پاس زیر التواء ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ دیامیر بھاشا ڈیم کا کنٹریکٹ تو پہلے ہی دیا جا چکا ہے ۔ وکیل واپڈا نے کہاکہ دیامیر بھاشا ڈیم پر کام شروع ہو چکا ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ بھاشا ڈیم کی تعمیر کب مکمل ہوگی، چیئر مین واپڈا نے بتایاکہ بھاشا ڈیم جولائی 2028 میں مکمل ہوجائے گا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ مہمند ڈیم پر تعمیر کی کیا صورتحال ہے۔وکیل واپڈا نے کہاکہ مہمند ڈیم پر کام شیڈول کے مطابق جاری ہے، مہمند ڈیم کا پہلا یونٹ 2024 میں آپریشنل ہو جائے گا۔
چیئر مین واپڈا نے کہاکہ مہمند ڈیم کے تینوں یونٹ جولائی 2025 میں مکمل ہو جائیں گے،وفاق کی جانب سے فی الحال فنڈز کا کوئی مسئلہ نہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ڈیمز کی مقررہ وقت پر تعمیر بہت بڑا کارنامہ ہوگا، عوام ڈیمز کی تعمیر سے منسلک تمام افراد کے مشکور ہیں۔چیف جسٹس نے کہاکہ واپڈا کو ڈیمز کی تعمیر میں کوئی رکاوٹ درپیش ہو تو آگاہ کرے، ڈیمز فنڈ کا پیسہ سپریم کورٹ کے پاس موجود ہے۔چیف جسٹس نے کہاکہ جب بھی ضرورت ہو واپڈا عدالت کو رقم کی فراہمی کا کہ سکتا ہے۔ سپریم کورٹ نے بیرون ملک سے ڈیمز فنڈ میں آنے والی رقوم کی تفصیلات اسٹیٹ بینک سے طلب کر لی ۔ اسٹیٹ بینک حکام نے کہاکہ ڈیم فنڈ سٹاک ایکسچینج میں انوسٹ کیا جائے تو زیادہ منافعے کے ساتھ خطرہ بھی ہوگا، ڈیم فنڈز کا پیسہ جہاں انوسٹ کیا گیا وہاں نفع بھی ٹھیک ہے اور سکیورٹی بھی ہے۔ بینک حکام نے بتایاکہ ڈیم فنڈ میں رقم جمع کرانے کے حوالے سے ایمبیسیز کو خط لکھ دیئے گئے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ خط لکھنے سے کیا ہوگا، کسی سے فون پر بات کریں ۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ کوئی پاکستانی ایسی جگہ سے پیسے بھیجنا چاہتا ہو جہاں پاکستانی بینک نہ ہو، ایسی صورت میں متعلقہ سفارتخانوں کو رقوم کی پاکستان منتقلی کا پتہ ہونا چاہئے۔

عظمیٰ خان تشدد کیس میں معاملات طے پاگئے

وکیل خدیجہ صدیقی نے معاملات طے ہو جانے کی تصدیق کر دی، خود کو کیس سے

الگ کرنے کا اعلان
لاہور ( اردو پوائنٹ اخبارا تازہ ترین۔ یکم جون 2020ء ) عظمیٰ خان تشدد کیس میں معاملات طے پاگئے ہیں۔

تشدد کا نشانہ بننے والی اداکاروماڈل عظمیٰ خان اور انکی بہن ہما خان کی وکیل خدیجہ صدیقی نے فریقین کے درمیان صلح ہوجانے کی تصدیق کردی ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے کیس سے علیحدگی کا بھی اعلان کردیا ہے۔ بیرسٹر خدیجہ صدیقی نے اپنے ٹویٹر پیغام میں اعلان کیا ہے کہ ''ہم عظمیٰ خان کے کیس سے الگ ہورہے ہیں، میں دونوں خواتین کی جانب سے تصفیے کی وجہ سمجھتی ہوں لیکن اس کے باوجود میرا ضمیر مجھے اس سب کا حصہ بننے کی اجازت نہیں دیتا چاہے وہ پروفیشل حوالے سے ہی کیوں نہ ہو۔ لاقانونیت کے خلاف جدوجہد چلتی رہے گی''۔خیال رہے کہ عید سے قبل چاند رات کو عظمیٰ خان اور انکی بہن کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا جس کا الزام انہوں نے بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض کی بیٹیوں امبر ملک، پشمینہ ملک اور ملک ریاض کی نواسی آمنہ ملک پر لگایا تھا۔

اس کیس میں حسان نیازی انکے وکیل تھے اور خدیجہ صدیقی بھی انکی وکیل تھیں۔

اس سے قبل اداکارہ اور انکے وکیل کی جانب سے کہا گیا تھا کہ وہ کوئی آفر قبول نہیں کریں گے تاہم اب عظمیٰ خان کی وکیل خدیجہ صدیقی نے فریقین کے درمیان صلح ہوجانے کی تصدیق کردی ہے۔ اس سے قبل آج صبح ملک ریاض کی بیٹیوں کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور کر لی گئی تھی۔ 50 ، 50 ہزار کے ضامن بانڈ کے عوض ملک ریاض کی دونوں بیٹیوں اور آمنہ عثمان کی ضمانت سیشن کورٹ نے منظور کر لی تھی۔ایڈیشن ڈسٹرکٹ جج چوہدری فرخ حسین نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے تینیوں خواتین کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور کرتے ہوئے تھانہ ڈیفنس سی کی پولیس سے واقعے کا تمام تر ریکارڈ طلب کر لیا تھا، پشین ملک ، عنمبر ملک اور آمنہ عثمان کی جانب سے ضمانت قبل از گرفتاری کی پٹیشن اپنے وکیل طاہر نصراللہ کے ذریعے دائر کی تھی۔ جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ تینوں خواتین بے قصور ہیں۔ اداکارہ عظمیٰ خان کی جانب سے لگائے گئے تمام تر الزامات بے بنیاد ہیں۔
 

پازیٹو مریضوں کا مطلب یہ نہیں کہ بیمار ہیں، ڈاکٹر ظفر مرزا

پنجاب میں رینڈم سیمپلنگ پر کوئی حیرانی نہیں ہوئی، میں زیادہ گھومتا پھرتا ہوں، ہوسکتا ہے میرا ٹیسٹ بھی مثبت آجائے، ایک شخص پازیٹو ہے لیکن علامات نہیں، مطلب وہ وائرس نہیں پھیل

ا رہا۔ معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کی گفتگو
سلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ یکم جون 2020ء) معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ پازیٹو مریضوں کا مطلب یہ نہیں کہ بیمار ہیں، میں زیادہ گھومتا پھرتا ہوں، ہوسکتا ہے میرا ٹیسٹ بھی مثبت آجائے،ایک شخص پازیٹو ہے لیکن علامات نہیں ،مطلب وہ وائرس نہیں پھیلا رہا،کیونکہ جب تک وہ چھینکے گا نہیں وائرس کیسے پھیلائے گا؟ انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں وائرس پھیلنا تو ہے، اس میں کوئی شک نہیں، کیونکہ وائرس کو ختم نہیں کیا جاسکتا، احتیاط سے اس کی تیزی کو آہستہ کیا جاسکتا ہے۔پاکستان میں پچھلے دو ہفتوں سے کیسز اور اموات کی تعداد میں اضافہ ہوگیا ہے۔اس وقت اموات کی شرح یومیہ 65 اور 70کے درمیان ہے۔ اموات کی شرح بڑھتی جا رہی ہے۔

ہمیں اموات بڑھنے پر حیرانی نہیں ہے، کیونکہ یہ متوقع تھا، اور اموات بڑھنی ہیں وہ اس لیے کہ ابھی پیک نہیں آئی،ہم صرف احتیاط کر سکتے ہیں۔پنجاب میں ہونے والی اسٹڈی کا مجھے زیادہ پتا نہیں، پنجاب میں جو بھی نتائج ہیں ان پر کوئی حیرت نہیں ہے۔

جب بھی کوئی متعدی مرض پھیلتا ہے، تو لوگ متاثر ہوتے ہیں، جب لوگ متاثر ہوتے ہیں تو ان کی باڈی ردعمل دیتی ہے، انسان کا مدافعتی نظام وائرس کو کھا جاتا ہے۔ پازیٹو مریض کا مطلب یہ نہیں کہ بیمار ہیں، ان کے اندر مدافعت پیدا ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ایک مریض کے قریب زیادہ بیٹھیں گے تو بیمار ہونے کے چانسز زیادہ ہیں۔ ایک اینٹی جن ہوتی ہے، ایک اینٹی باڈی ہوتی ہے۔جس شخص میں علامت نہیں لیکن وہ پازیٹو ہے وہ وائرس پھیلا نہیں رہا، کیونکہ جب چھینکتے ہیں تو وائرس تیزی سے باہر جاتا ہے، لیکن اگر کوئی چھینکیں گا نہیں وائرس باہر نہیں جائے گا، اور وہ پھیلائے گا کیسے؟ایک ریسرچ آئی ہے کہ بولنے سے وائرس پھیلتا ہے، لیکن بہت کم ہے۔ہم اینٹی جن کے ٹیسٹ کرتے ہیں، ہم ہرڈ امیونٹی پر یقین نہیں رکھتے،65 فیصد لوگ متاثرہوئے تو ہم کہیں گے کہ ہرڈامیونٹی ہوگئی۔ہرڈ امیونٹی کا مطلب یہ ہے کہ مجھے بیماری ہے، لیکن آپ متاثر ہیں، آپ میں اگر امیونٹی ہے تو آپ متاثر نہیں ہوں گے۔اگر میرا ٹیسٹ کروائیں ، ہوسکتا ہے ، مثبت آجائے، کیونکہ میں جتنا لوگوں میں جاتا ہوں، گھومتا پھرتا ہوں، ٹیسٹ مثبت آنے کے امکان ہے، لیکن احتیاط سے اس پر کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔ اس بیماری کی اچھی بات یہ ہے کہ 85 فیصد لوگ خود ہی ٹھیک ہوجاتے ہیں۔وینٹی لیٹر پر صرف2شرح ہے۔اس کا مسئلہ یہ ہے کہ اس کی ویکسین نہیں ہے۔اگر ہم ایس اوپیز پر عملدرآمد کو یقینی بنا لیں تو جن چیزوں پر بندش ہے وہ بھی کھولی جاسکتی ہیں۔